قرآن تدبر
سورہ الکہف میں چوتھی اور آخری کہانی ذوالقرنین کی ہے۔
ایک طاقتور بادشاہ جس نے انصاف کے ساتھ حکومت کی۔ وہ وہی بادشاہ ہے جس نے یاجوج اور ماجوج (جو کہ فسد کرنے والے اور خون بہانے والی اقوام ہیں)پر بھی مہر لگائی، اور ان کی رہائی بھی آخری گھڑی کی ایک بڑی علامت ہے۔ ذوالقرنین کا قصہ، اگرچہ قرآن میں تفصیل سے نہیں ہے، مگراس حقیقت کی طرف توجہ مبذول کراتا ہے کہ اللہ جسے طاقت دے اور اختیار دے تو وہ اسے اللہ کی خدمت میں استعمال کرے۔ اللہ کا نظام قائم کرنے میں خرچ کرے۔ ظالم اور گمراہ اقوام کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ہو۔ اور یہی خوبیاں ہیں ذوالقرنین کی۔
یہ واقعہ نشان دہی کرتا ہے کہ قیامت کی ایک معمولی نشانی ظالم اور بے وقوف رہنما ہیں، جو گمراہ ہیں اور عوام کو گمراہ کرتے ہیں اور ان پر ظلم کرتے ہیں۔ قیادت ایک ذمہ داری، فرض اور اللہ کی طرف سے توکل ہے۔ اور حکمران درحقیقت اللہ کا خلیفہ ہے جسے زمین پر انصاف، امن اور استحکام قائم کرنا ہے۔ حکمران ہونے کے ساتھ ساتھ جو بہت سی ذمہ داریاں وابستہ ہیں ان سب کو نبھانا ہے۔ ۔ ۔ ۔
آج یہ نشانی مکمل طور پر پوری ہو چکی ہے۔
یہ آزمائش، دجال سے متعلق ہے کیونکہ دجال ان لوگوں کو اختیار دے گا جو اس کی حمایت کریں گے، اور سچے مومنوں کو نہ صرف محروم کرے گا بلکہ ان کو رسوا بھی کرے گا اور سزا بھی دے گا۔
اس لیے اس سورت کا پڑھنا مومن کو دجال کے فریب اور دھوکےسے بچاتا ہے اور ان حکمرانوں سے بھی جو عوام کو الو بنا رہے ہیں۔
23 August 2024✍️ ثمرین یوسف