Surah Humazah Ayat 1 in Urdu – سورہ الہمزہ کی آیت نمبر 1


تدبر القرآن

وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ:

ترجمہ: ہر اس کے لیے ویل (خرابی/جہنم کی گہری وادی) ہے جو کہ منہ پر عیب (طعنہ زنی/ٹھٹھا) نکالے، پیٹھ پیچھے (غیبت/چغل خوری /بدگوئی/بہتان )برائی کرے۔

سبحان اللہ!
اسلام انسان کو کردار کی بلندی عطا کرتا ہے۔
اس ایک آیت میں دنیا کی پوری کمیونیکیشن اور سافٹ سکلز ہیں۔ انسان کے دماغ کے راستے سے ہوتے ہوئے دل تک پہنچنے کا راز اس ایک آیت میں ہے۔۔

سوچو جس شخص میں یہ خوبی ہو کہ برے سے برے آدمی کو بھی یہ احساس نہ دے کہ تم برے ہو۔ اس کے گناہوں پر پردہ پوشی کرے۔ اس کی بات کسی اور کو نہ پہنچائے۔ اس سے ملے تو بد کلامی کی بجائے مسکراتےچہرے اور خوبصورت الفاظ سے اس کا استقبال کرے اور جب وہ موجود نہ ہو تو نہ اس کے بارے جھوٹ یا برائی کے لئے نہ تو کان دے نہ اپنی زبان استعمال کرے۔
ایسا شخص کس قدر اعتماد کے قابل ہو گا!!
ایسے شخص سے دشمن بھی محبت کرتے ہوں گے۔
ایسے شخص کے لئے جان لٹانے کا دل چاہتا ہو گا۔
برے سے برا آدمی بھی ایسے شخص کی صحبت میں آنے کی خواہش کر کے دین کی راہ پر چل پڑتا ہو گا۔

ہاں بالکل۔
یہی ہے اعلیٰ ترین اخلاق۔
اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف کرتے ہوئے سورہ قلم میں فرماتا ہے

انك لعلى خلق عظيم.
بیشک کہ آپ کے اخلاق عظیم ترین ہیں۔

اخلاق ہے ہی یہی۔
منہ پر میٹھا اور پیٹھ پیچھے چھری دوسرے کو تو تکلیف پہنچاتا ہی ہے خود بھی خراب ہوتا ہے۔
کیسی سائیکالوجی بتائی ہے رب نے ۔

تبھی تو جنت کے لوگ ایسے لوگوں کو اپنے آس پاس نہ پائیں گے جو بد اخلاق تھے۔ ظاہر سی بات ہے یہی خوبیاں انسان کے لئے جنت کا سامان بھی بنیں گی۔

ہمیں زبان اور کان سنبھالنے ہوں گے ۔ اپنے خلق کے لئے ۔

دوسروں کو دین کی دعوت کے لیے خلق عظیم اپنا نا ہو گا۔
اپنی اور اپنی نسل کی تربیت اسی راستے پر کرنی ہو گی۔ تاکہ ہم اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اسوہ حسنہ اپنا سکیں اور سیرہ رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم پر زندگی گزارتے ہوئے جنت میں جا پہنچیں۔ اور پھر وہاں کوئی ہمارے جی کو جلانے والا نہ ہو گا۔

✍️ ثمرین یوسف


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *